ایک لطیفہ ہے کہ کسی وکیل صاحب نے قانون کی پریکٹس میں کافی پیسہ کمایا تھا۔ جب ان کی وفات کا وقت قریب آیا تو انہوں نے وصیت نامہ لکھوایا۔ اپنی وصیت میں انہوں نے کہا تھا کہ میری ساری دولت اور جائیداد میرے مرنے کے بعد پاگل لوگوں میں تقسیم کردی جائے کسی نے اس کارخیر کی وجہ پوچھی تو وکیل صاحب نے جواب دیا: ’’میرے پاس جو کچھ ہے وہ پاگلوں ہی سے تو مجھے ملا ہے‘‘
یہ ایک حقیقت ہے کہ ’’قانون‘‘ کا کاروبار پاگل انسانوں کے ذریعہ دنیا میں قائم ہے۔ آدمی انتقام کے جوش میں آکر کسی کو قتل کردیتا ہے۔ کوئی شخص کسی کی جائیداد ہڑپ کرلیتا ہے کوئی حسد اور بغض کا شکار ہوکر کسی کو پریشان کرنا چاہتا ہے اور اپنے آپ کو بے بس پاکر اس کو عدالت کے شکنجہ میں الجھانے کے لیے اس کے اوپر جھوٹے مقدمے قائم کرتا ہے یہی وہ لوگ ہیں جن کے ذریعہ وکیلوں کی تجارت قائم ہے۔
اس قسم کے لوگ اگرچہ خود کو عاقل اور ہوشیار سمجھتے ہیں مگر حقیقت یہ ہے کہ وہ بدترین قسم کے پاگل ہیں۔ عام پاگل صرف اپنے لیے پاگل ہوتےہیں مگر یہ ہوشیار پاگل اپنے ساتھ ساری انسانیت کے لیے پاگل ہیں۔ ان کی آخری سزا اگرچہ خدا کے یہاں ملے گی مگر اکثر ایسا ہوتا ہے کہ موجودہ دنیا میں بھی بالآخر وہ عبرت ناک انجام کا شکار ہوتے ہیں جس انسان کو انہوں نے اپنے پاگل پن کا شکار بنانا چاہا تھا وہ تو خدا کی مدد سے محفوظ رہتا ہے مگر یہ لوگ خود اسی گڑھے میں داخل کردئیے جاتے ہیں جہاں اور دوسروں کو داخل کرنا چاہتے تھے۔ ہر آدمی جو کچھ کرتا ہے اپنے فائدہ کے لیے کرتا ہے۔ اپنا فائدہ انسان کا سب سے بڑا معبود ہے۔ آدمی اگر معتدل حالت میں ہو تو وہ کبھی جان بوجھ کر ایسی کارروائی نہیں کرے گا جو اس کو خود اپنے نقصان کی طرف لے جانے والی ہو مگر غصہ اور انتقام وہ چیزیں ہیں جو آدمی کو اندھا کردیتی ہیں۔ وہ دوسرے کی ضد میں ایسی کارروائیاں کرنے لگتا ہے جس کا نقصان بالآخر خود اسی کو اٹھانا پڑے۔ ایسی ہر کارروائی یقینی طور پر پاگل پن ہے معروف پاگل اگر طبی پاگل ہوتے ہیں توایسے لوگ نفسیاتی پاگل۔
حضرت حکیم محمد طارق محمود مجذوبی چغتائی (دامت برکاتہم) فاضل طب و جراحت ہیں اور پاکستان کونسل سے رجسٹرڈ پریکٹیشنز ہیں۔حضرت (دامت برکاتہم) ماہنامہ عبقری کے ایڈیٹر اور طب نبوی اور جدید سائنس‘ روحانیت‘ صوفی ازم پر تقریباً 250 سے زائد کتابوں کے محقق اور مصنف ہیں۔ ان کی کتب اور تالیفات کا ترجمہ کئی زبانوں میں ہوچکا ہے۔ حضرت (دامت برکاتہم) آقا سرور کونین ﷺ کی پُرامن شریعت اور مسنون اعمال سے مزین، راحت والی زندگی کا پیغام اُمت کو دے رہے ہیں۔ مزید پڑھیں